اللہ نے بہت ساری مخلوقات پیدا کی ہیں لیکن ان
میں سے رو
ح فرشتے اور
جنات کے بارے میں انسانی تجسس عروج پر ہے آخر یہ مخلوقات ہمیں نظر کیوں نہیں آتی؟؟؟
آئیے آج آپ کو اس کے سوال کا جواب ساٰنس اور قرآنی آیات کی مدد سے ہم دینے کی کوشش
کرتے ہیں اور سورۃ الحجر آیت نمبر 26 27 میں اللہ تعالی فرماتے ہیں ہیں اور ہم نے
انسان کو خشک مٹی سے جو کہ سڑے ہوئے گارے کی تھی پیدا فرمایا اس آیت سے ظاہر ہے کہ
انسان مٹی سے بنا ہے اور جنات آگ  سے اور
سورۃ بقرہ کی آیت نمبر 30 کے مفہوم کے مطابق جنات مجموعی طور پر سرکش مخلوق ہے
کیونکہ اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا فیصلہ کیا تو فرشتوں نے سابقہ
تجربات کی بنیاد پر کہا کہ وہ زمین میں فساد دے گا اور پھر سورۃ جن کی آیت نمبر 7اور9
کے مطابق مفہوم ہیں جنات تاروں کی اوڑھ میں جا کر بیٹھ جاتے ہیں اور چوری چھپے
آسمان سے باتیں سن کر کاہنوں تک اٹھاتے تھے لیکن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمدسے
کچھ عرصہ پہلے پہرے سخت کر دیے گئے اب بھی جنات ستاروں تک پہنچ جاتے ہیں لیکن کچھ
سن نہیں سکتے اور اگر کچھ سن بھی لیں تو آگے پہنچا نہیں سکتے۔ جنات آسمانوں تک
جاتے ہیں کیونکہ یہ بہت تیز رفتار مخلوق ہے کیونکہ جنات کی سپیڈ ساڑھے تین لاکھ
کلومیٹر فی سیکنڈ ہے اور سورۃ المعارج کی آیت نمبر 4 کے مطابق ملائکہ اور روحیں اس
کے حضور جاتے ہیں اور ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے اور اب ہم
تھوڑی سی سائنسی تحقیق کرتے ہیں یعنی فرشتے روح کو لے کر ہمارے مطابق ہماری زمین کے
مطابق یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے پچاس ہزار سال عرش کے ایک دن کے برابر ہے اور
زمین سے عرش معلیٰ تک کا فاصلہ  60 ہزار
کھرب ہے اب زمین سے عرش تک کا فاصلہ کو ٹائم پر تقسیم کرنے سے ہمیں فرشتے کی اسپیڈ
ملتی ہے روشنی کی سپیڈ تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ ہے جنات کی سپیڈ ساڑھے۳ لاکھ کلومیٹر
فی سیکنڈ ہے اور اس فرشتے کی سپیڈ بیس لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ ہے اب سائنس کہتی ہے
کہ اگر کسی بھی چیز کی سپیڈ روشنی کی سپیڈ سے زیادہ ہو جائے تو وہ ہماری نظروں سے
اوجھل ہو جاتی ہے اور روشنی مادی اور غیر مادی دونوں خصوصیات کی حامل ہے اور کوئی
بھی مادہ جب روشنی کی سپیڈ سے حرکت کرتا ہے تو یہ مادہ انرجی کی حالت میں تبدیل
ہوجاتا جس کی وجہ سے یہ ہمیں نظر نظر نہیں آتے۔